بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کے محکمہ صحت نے کل (ہفتے کے روز) کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 11 افراد بشمول ایک بچہ غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اناطولی نیوز ایجنسی کے مطابق، ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت غزہ پٹی، منیر البرش نے بتایا کہ اس پٹی میں بھوک اور غذائی قلت سے ہونے والے شہداء کی تعداد 251 ہو چکی ہے جن میں سے 108 بچے شامل ہیں۔
انھوں نے خبردار کیا کہ موجودہ حالات میں غزہ میں 40 ہزار نوزائیدہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، ایسی صورتحال جو ان کی نشوونما اور بقاء پر ناقابل تلافی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
ان کے بقول، غذائی قلت اور ادویات کی کمی کی وجہ سے 1000 بچوں کے اعضاء منقطع کئے جا چکے ہیں اور انہیں فوری طبی امداد اور بحالی کی ضرورت ہے۔
غزہ پٹی میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے انسانی حالت زار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ طبی عملہ بھی انتہائی تھکن اور کمزوری کا شکار ہے، جبکہ عوام میں جبری بھکمری کا بحران غیر معمولی سطح تک پہنچ چکا ہے۔
البرش کے مطابق، اب تک غزہ میں 28 ہزار سے زائد شدید غذائی قلت کے کیس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور صرف ہسپتالوں میں 500 نوزائیدہ بچے غذائی قلت کی وجہ سے زیر علاج ہیں۔
انھوں نے خبردار کیا کہ ناکہ بندی کا سلسلہ اور خوراک اور ادویات کی امداد کے داخلے میں رکاوٹیں غزہ میں انسانی المیے کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ